Monday, February 5, 2024

اللہ کیلئے حج اور عمرہ ادا کرو! نورِ قرآن 25

 
وہ تم سے سوال کرتے ہیں نئے چاند کے بارے میں۔ کہہ دو کہ وہ انسانوں کیلئے اور حج کیلئے وقت کی علامتیں ہیں۔ اور نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کے پچھواڑے سے آؤ بلکہ نیکی اس کی ہے جس نے تقویٰ اختیار کیا۔ اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ (189) اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں، اور زیادتی نہ کرو، بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (190) اور انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں وہاں سے نکالو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے، اور فتنہ قتل سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو یہاں تک کہ وہ خود تم سے وہاں لڑیں، پھر اگر وہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو۔ کافروں کی یہی سزا ہے۔ (191) پھر اگر وہ باز آجائیں تو بے شک اللہ بخشنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔ (192) اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کا ہوجائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو کسی پر کوئی سختی نہیں ہے سوائے ظالموں کے۔ (193) حرمت والے مہینے کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے، اور حرمتوں کا بھی قصاص ہے۔ پھر جو کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس پر اسی طرح زیادتی کرو جیسے اس نے تم پر زیادتی کی ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔ (194) اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں سے خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور اچھے کام کرو، بے شک اللہ اچھے کام کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ (195) اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے لئے۔ پھر اگر تم روک دیے جاؤ تو جو قربانی میں سے میسر ہو وہ کرو اور اپنے سر نہ منڈاؤ یہاں تک کہ قربانی کا جانور اپنی جگہ پر پہنچ جائے۔ پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو وہ فدیہ دے روزہ یا صدقہ یا قربانی کا۔ پھر جب تم امن میں ہو تو جو کوئی عمرہ سے لے کر حج تک تمتع کرے وہ جو قربانی میسر ہو پیش کرے، اور جو نہ کر پائے وہ حج کے دوران تین دن روزے رکھے اور سات دن جب تم واپس آؤ، یہ پورے دس ہوئے، یہ اس کے لئے ہے جس کا خاندان مسجد حرام کے پاس آباد نہ ہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔ (196)
سورہ : بقرہ .... رکوع: 24 .... آیت: 189- 196 .... پارہ: 2
حج اور عمرہ اللہ کو نہایت محبوب ہیں۔ عمرہ سال کے کسی بھی حصے میں ادا کیا جاسکتا ہے مگر حج کیلئے مخصوص ایام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ؑ کو تعمیر کعبہ کے بعد حکم دیا تھا کہ وہ اللہ کے بندوں کو اللہ کے گھر کی دعوت دیں تاکہ وہ یہاں آئیں اور حج و عمرہ کے ذریعہ وہ سعادتیں حاصل کریں جو صرف انہی لوگوں کو حاصل ہوسکتی ہیں جو خانہ کعبہ میں حاضری لگائیں اور وہ خاص عبادت کریں جو اللہ نے اپنے خاص بندوں کیلئے مقرر کی ہیں۔
یہاں چاند کے تعلق سے سوال پر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حج اور دیگر عبادات و معمولات کیلئے یہی اندازہ اور علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعہ انسانوں کو وقت مقرر کرنے کی آسانی فراہم کی ہے۔ اسی کے ساتھ یہاں ان مشرکین سے قتال کا بھی حکم دیا گیا ہے جنہوں نے مسلمانوں پر بے انتہا ظلم کیا تھا اور رسول اللہ ﷺ اور ان کے ساتھیوں کو مجبور کردیا تھا کہ وہ مبارک شہر مکہ سے نکل کر دوسرے مقامات کی طرف ہجرت کریں بلکہ اس کے بعد بھی وہ ان کی جانوں کے دشمن بنے رہیں اور مدینہ تک پہنچ گئے تاکہ وہ مسلمانوں کا نام و نشان مٹا کر رکھ دیں۔ اللہ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ اب وہ ان کے خلاف برسرِ پیکار ہوجائیں اور انہیں اس انجام تک پہنچادیں جو اللہ نے ان کیلئے طے کردیا ہے، لیکن یہاں بھی عام انسانوں کا خیال رکھنے اور ان کو نقصان نہ پہنچانے کا حکم بہت صاف لفظوں میں دیا گیا ہے۔ ”اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں، اور زیادتی نہ کرو، بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ “ ٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(2فروری 2024 )


No comments:

Post a Comment

Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers

  Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers On October 30, 2024, our Pre-Primary Department at Jibreel International School cele...