اور یہود نے کہا کہ نصاریٰ کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور نصاریٰ نے کہا کہ یہود کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور وہ سب کتاب کی تلاوت کرتے ہیں۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی کہا جن کے پاس علم نہیں ہے۔ تو اللہ ہی قیامت کے دن اس بات کا فیصلہ کرے گا جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں۔ (113) اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ کی مسجدوں کو اس سے روکے کہ وہاں اللہ کا ذکر کیا جائے اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرے۔ ایسے لوگوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔ (114) اور اللہ ہی کا ہے مشرق بھی اور مغرب بھی۔ لہٰذا تم جس طرف رخ کروگے تو وہیں اللہ کی ذات ہے، بے شک اللہ بڑی وسعت والا، علم والا ہے۔ (115) اور انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے۔ وہ اس سے پاک ہے بلکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے۔ سب کے سب اس کے فرمانبردار ہیں۔ (116) وہ آسمانوں اور زمین کو وجود میں لانے والا ہے اور جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو بس اتنا فرما تا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔ (117) اور جو لوگ علم نہیں رکھتے انہوں نے کہا کہ اللہ ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں انہوں نے بھی اِنہی کی سی بات کہی۔ ان سب کے دل ایک ہی جیسے ہو گئے۔ یقیناً ہم نے آیتیں صاف صاف بیان کردی ہیں ان لوگوں کے لئے جو یقین کرنے والے ہیں۔ (118) بے شک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا ہے، خوش خبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر، اور تم سے دوزخ میں جانے والوں کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا جائے گا۔ (119) نہ یہود تم سے راضی ہونے والے ہیں اور نہ نصاریٰ یہاں تک کہ تم اِنہی کی ملت کا اتباع کرنے والے نہ بن جاؤ۔ تم کہہ دو کہ اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے۔ اور اگر تم نے اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آ چکا ہے ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلہ میں نہ تمہارا کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار۔ (120) جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کی ایسے تلاوت کرتے ہیں جیسا کہ اس کی تلاوت کرنے کا حق ہے، یہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کریں گے تو وہی لوگ اصل میں نقصان اٹھانے والے ہیں۔ (121)
.... سورہ : بقرہ .... رکوع: 14 .... آیت: 113- 121 ....
یہود اور نصاریٰ دونوں بنی اسرائیلی مذہبی جماعتیں ہیں۔ یہ دونوں مسلم دشمنی میں ایک ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں مگر آپس میں یہ دونوں متحد و متفق نہیں ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف برسرِ پیکار رہتی ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف یہ الزام لگاتی ہیں کہ ان کی اپنی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ ان دونوں کے پاس اللہ کی کتاب ہے لیکن جن کے پاس کوئی آسمانی کتاب نہیں اور جن کی درحقیقت کوئی بنیاد نہیں ہے وہ بھی دوسری جماعتوں کو بے بنیاد اور ناحق قرار دیتی ہیں اور اپنے بارے میں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ بس وہی حق پر ہیں اور صرف انہی کا خالق کائنات سے رشتہ و تعلق ہے۔ ان باتوں کا فیصلہ اس دنیا میں ممکن نہیں ہے۔ اس کا فیصلہ تو اب قیامت کے دن ہی ہوگا۔
یہ تمام لوگ خدا کے بارے میں عجیب عجیب باتیں بناتے ہیں اور ایسی باتیں کرتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ افہام و تفہیم کی جتنی باتیں کرتے ہیں سب دکھاوا ہے، اصل میں یہ چاہتے ہیں کہ تم بھی اپنا مذہب چھوڑ کر ان کے جیسے بن جاؤ۔ اللہ نے اپنے آخری نبی محمد عربی ﷺ کو بشیر ونذیر بنا کر بھیج دیا ہے اور ان کو ایک ایسی کتاب عطا کردی ہے جو انسانوں کی ہدایت کے لئے کافی ہے۔ ایمان والوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اللہ و رسولؐ کا راستہ چھوڑ کر دوسروں کا راستہ اختیار کریں۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو اللہ کے مقابلہ میں ان کا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار۔ ٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(24نومبر 2023 )
No comments:
Post a Comment