Saturday, December 9, 2023

بے وفائی اور رسوائی نورِ قرآن 11

 




اورجب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ وعدہ لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور اچھا سلوک کرنا والدین کے ساتھ، اور قرابت داروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ۔ اور لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم کرنا اور زکوٰة دینا۔ پھر تم اس سے پھر گئے سوائے تھوڑے لوگوں کے۔ اور تم منہ موڑنے والے لوگ ہو۔ (83) اورجب ہم نے تم سے پختہ وعدہ لیا کہ اپنوں کا خون نہ بہانا اور اپنے لوگوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا۔ پھر تم نے اقرار کیا اور تم اس کے گواہ ہو۔ (84) پھر تم ہی وہ ہو کہ اپنوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے ہی ایک فرقے کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو۔ ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کر کے ان کے دشمنوں کی مدد کرتے ہو۔ پھر اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آتے ہیں تو تم ان کا فدیہ ادا کرتے ہو حالانکہ ان کا نکالنا ہی تمہارے اوپر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان رکھتے ہو اور اس کے کچھ حصے کا انکار کرتے ہو؟ تو جو لوگ تم میں سے ایسا کرتے ہیں ان کی سزا دنیا کی زندگی میں رسوائی کے سوا اور کچھ نہیں اور قیامت کے دن یہ شدید ترین عذاب میں ڈالے جائیں گے۔ اور اللہ اس چیز سے بے خبر نہیں ہے جو تم کر رہے ہو۔ (85) یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلہ میں خرید لیا ہے تو نہ ان کا عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو کوئی مدد پہنچے گی۔ (86)

.... سورہ : بقرہ .... رکوع: 10 .... آیت: 83- 86 ....
اللہ نے بنی اسرائیل پر جو مہربانیوں کی بارش کی اور انہوں نے نہایت پختہ وعدوں کے بعد بھی جو من مانیاں اور بے وفائیاں کیں ان کا ذکر چل رہا ہے۔ اللہ نے ان سے وعدہ لیا تھا کہ وہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت و اطاعت نہیں کریں گے، والدین کے ساتھ اور رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک کریں گے۔ لوگوں کے ساتھ اچھی بات کریں گے، نماز قائم کریں گے اور ہمیشہ زکوٰة دیتے رہیں گے۔ انہوں نے اللہ سے وعدہ تو کیا مگر اس کو پوری طرح نبھا نہ سکے۔ بس کچھ ہی لوگ تھے جنہوں نے اپنا وعدہ نبھایا۔
اللہ نے ان سے یہ عہد بھی لیا تھا کہ کبھی اپنوں کا خون نہ بہانا اور نہ کبھی ان کو اپنی بستی سے نکالنا۔ یہ وعدہ بھی وہ بھول گئے۔ وہ آپس میں خون بھی بہاتے اور ایک دوسرے پر زیادتی کرکے ان کے دشمنوں کی مدد بھی کرتے۔ پھر یہ بھی ہوتا کہ ان کا کوئی ساتھی قید ہوجاتا تو اس کو فدیہ ادا کرکے آزاد بھی کراتے۔ وہ احکامات الٰہی کو پوری طرح نہیں مانتے تھے۔ جو اچھا لگتا اور ہلکا محسوس ہوتا اس کو مان لیتے اور جو بات مشکل لگتی اس کو چھوڑ دیتے تھے۔
احکامات الٰہی کا حق یہ ہے کہ انسان ان کو پوری طرح مانے، اپنی مرضی کے مطابق ان کے ساتھ کھلواڑ نہ کرے۔ یہ بات اللہ کو سخت ناپسند ہے اور یہاں اس کی سزا یہ بتائی گئی ہے کہ ایسے لوگوں کو دنیا میں بھی رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آخرت میں بھی ان کو شدید ترین عذاب میں ڈالا جائے گا۔ آخرت کے مقابلے میں دنیا نہایت حقیر ہے۔ جو لوگ آخرت کو بیچ کر دنیا خریدتے ہیں وہ انتہائی گھاٹے کا سودا کرتے ہیں۔ ان کی دنیا بھی برباد ہوتی ہے اور آخرت بھی تباہ ہوتی ہے۔٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(27اکتوبر 2023 )

No comments:

Post a Comment

Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers

  Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers On October 30, 2024, our Pre-Primary Department at Jibreel International School cele...