جب اللہ نے فرمایا، اے عیسیٰ! بے شک میں تمہیں واپس لینے والا ہوں اور تمہیں اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تمہیں پاک کرنے والا ہوں ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا ہے اور جن لوگوں نے تمہاری پیروی کی ہے انہیں ان پر غالب کرنے والا ہوں جنہوں نے کفر کیا ہے، قیامت کے دن تک۔ پھر میری ہی طرف تم سب کو پلٹ کر آنا ہے۔ تو میں تمہارے درمیان فیصلہ کروں گا ان چیزوں کے بارے میں جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔ (55) تو جن لوگوں نے کفر کیا ہے، میں انہیں شدید عذاب سے دوچار کروں گا، دنیا اور آخرت میں۔ اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ (56) اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے تو وہ ان کو ان کا پورا اجر عطا کرے گا، اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔ (57) یہ جو ہم تم کو پڑھ کر سناتے ہیں، آیتیں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہے۔ (58) بے شک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے، اس نے اس کو مٹی سے بنایا پھر اس سے فرمایا ہو جا، تو وہ ہو گیا۔ (59) یہی حق ہے تمہارے رب کی جانب سے، تو تم شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔ (60) توجو کوئی بھی تم سے اس بارے میں حجت کرے، اس کے بعد کہ تمہارے پاس علم آچکا ہے، تو کہہ دو، آؤ! ہم بلائیں اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو، اپنی عورتوں کو اورتمہاری عورتوں کو، اوراپنے آپ کو اور تم کو بھی، پھر ہم سب گڑگڑا کر دعا کریں، پھر جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجیں۔ (61) یقیناً یہی اصلی قصہ ہے، اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اور بلاشبہ اللہ ہی غلبہ والا، حکمت والا ہے۔ (62) پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو بے شک اللہ فساد مچانے والوں کو خوب جانتا ہے۔ (63)
سورہ : آل عمران .... رکوع: 06 .... آیت: 55- 63.... پارہ: 3
گزشتہ آیتوں میں یہ بات آچکی ہے کہ اللہ نے زوجہ عمران کی دعا قبول کی اور ان کی بیٹی مریم بنت عمران علیہا السلام کو اس کام کیلئے منتخب کیا جو ان سے پہلے اور بعد میں کسی سے نہیں لیا گیا۔ اللہ نے کلمہ ’کن‘ سے ان کو ایک ایسا بچہ عطا کیا جو مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوئے اور بہت ساری ایسی فضیلتوں سے نوازے گئے جو صرف انہی کو حاصل ہوئیں۔ جب انہوں نے بنی اسرائیل کو بحیثیت رسول‘ اللہ کا پیغام دیا تو ایک طبقہ نے ان کی شدید مخالفت کی اور کچھ لوگ ان کے قتل پر آمادہ ہوگئے۔ اللہ نے عیسیٰ ؑ کی حفاظت فرمائی اور ان کے دشمنوں کو ذلت آمیز رسوائی اور عذاب شدید سے دوچار کیا۔ یہاں اس رکوع میں اس کا واضح تذکرہ موجود ہے۔
جن لوگوں نے عیسیٰ ؑ کا ساتھ دیا تھا ان میں سے کچھ لوگوں نے بعد میں ان کے معاملے میں غلو سے کام لیا اور ان کو اللہ کا بیٹا قرار دینے لگے۔ ان کے پاس سب سے بڑی دلیل یہی تھی کہ ان کی پیدائش عام انسانوں کی طرح نہیں ہوئی تھی۔ اللہ نے ان کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا تھا۔ یہاں بتایا گیا ہے کہ عیسیٰ ؑ کا بن باپ کے پیدا ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں۔ ان سے زیادہ عجیب پیدائش تو آدم ؑ کی ہے۔ وہ تو بغیر باپ اور بغیر ماں کے پیدا کیے گئے تھے۔ اللہ نے ان کو مٹی سے بنایا اور فرمایا، ہوجا تو وہ ہوگئے۔ یہی عیسیٰ ؑ کا اصلی قصہ ہے۔
اگر کوئی اس کے خلاف بات کرتا ہے تو وہ حق پر نہیں ہے۔ نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں جب کچھ لوگوں نے اس بات پر اصرار کیا تو ان کو مباہلہ کی دعوت دی گئی کہ آؤ، ہم اور تم اپنے بال بچوں کو لے کر خدا کے سامنے کھڑے ہوجائیں اور دعا کریں کہ جو جھوٹا ہے اس پر اللہ کی لعنت ہو، تو جو لوگ اس عقیدہ کے حامل تھے وہ سامنے آکر مباہلہ کیلئے تیار نہیں ہوئے۔ یہ اس بات کا اعلان ہے کہ خود ان لوگوں کو جو عیسیٰ ؑ کی خدائی کا اعلان کررہے تھے، یہ یقین نہیں تھا کہ وہ واقعی خدا کے بیٹے ہیں۔٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(19 جولائی 2024 )
Jibreel School | Islamic School in Kolkata | Muslim School in Kolkata | Muslim English Medium School in Kolkata | Islamic and Modern Education in Kolkata | Best Islamic School in Kolkata | Best Muslim School in Kolkata | Units of Jibreel International Islamic School | Muslim Private School in Kolkata | First Islamic School in Kolkata
No comments:
Post a Comment