_
کہہ دو، اے اہل کتاب! آؤ اس بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم میں سے کوئی کسی دوسرے کو اللہ کے سوا رب نہ بنائے، پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو کہہ دو کہ تم گواہ رہو کہ ہم تو مسلم ہیں۔ (64) اے اہل کتاب! تم ابراہیم کے بارے میں کیوں حجت کرتے ہو، حالانکہ تورات اور انجیل نہیں نازل کی گئی ہیں مگر اس کے بعد، تو کیا تم عقل نہیں رکھتے۔ (65) یہ تم ہی تو ہو جو اس چیز کے بارے میں حجت کرچکے ہو جس کا تمہیں کچھ علم تھا۔ تو اب تم اس چیز کے بارے میں کیوں حجت کرتے ہو جس کا تمہیں کوئی علم نہیں۔ اور اللہ کو سب معلوم ہے اور تم کچھ علم نہیں رکھتے۔ (66) ابراہیم نہ یہودی تھا اور نہ ہی نصرانی، بلکہ وہ حنیف مسلم تھا، اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا۔ (67) بےشک لوگوں میں سے ابراہیم کے قریب ترین وہ ہیں جنہوں نے اس کی پیروی کی، اور یہ نبی، اور وہ جو ایمان لائے، اور اللہ مومنوں کا دوست ہے۔ (68) اہل کتاب میں سے ایک گروہ یہ خواہش رکھتا ہے کہ وہ کسی طرح تمہیں گمراہ کردے، حالانکہ وہ نہیں گمراہ کر رہے ہیں مگر اپنے آپ کو۔ اور وہ شعور نہیں رکھتے۔ (69) اے اہل کتاب! تم اللہ کی آیات کا انکار کیوں کرتے ہو، حالانکہ تم گواہی دیتے ہو۔ (70) اے اہل کتاب! تم کیوں حق کو باطل کے ساتھ گڈمڈ کرتے ہو اور حق کو چھپاتے ہو، حالانکہ تم جانتے ہو۔ (71)
سورہ : آل عمران .... رکوع: 07 .... آیت: 64 - 71.... پارہ: 3
یہاں اللہ کے نبیؐ کی جانب سے اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کو توحید خالص کی دعوت دی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ تو حید ہمارے درمیان قدر مشترک ہے اور اس سے اچھی بات کیا ہوگی کہ ہم اسی کی بنیاد پر متحد ہوجائیں ۔ اللہ کے ہر نبی نے انسانوں کو اسی توحید خالص کی دعوت دی ہے۔ موسیٰ و عیسیٰ علیہما السلام نے بھی توحید کی دعوت دی تھی اور میں بھی تم کو اسی کی طرف بلا رہا ہوں۔ آؤ ہم اس بات پر متفق ہوجائیں کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کریں گے، ہم اپنے آپ کو شرک کی آلائشوں سے دور رکھیں گے اور ایک دوسرے کو رب کا درجہ دے کر رب کائنات کی ناشکری و نافرمانی نہیں کریں گے۔
محمد رسول اللہ ﷺ کے سامنے مشرکین عرب کے علاوہ دو اہم جماعتیں یہوداور نصاریٰ تھیں ۔ ان تینوں ہی کا ابراہیم ؑ سے گہرا تعلق تھا۔ وہ ان سب کے جد امجد تھے ۔ مشرکین عرب تو معمار کعبہ ابراہیم علیہ السلام سے نسلی و قلبی تعلق رکھتے ہی تھے، یہود ونصاریٰ بھی اسحاق و اسرائیل علیہما السلام کی نسبت سے انہی کی اولادیں تھیں۔ یہ تینوں جماعتیں وقت پڑنے پر ابراہیم ؑ سے اپنے تعلق کا بڑھ چڑھ کر اعلان کرتی تھیں اور خود کو ان کی روایتوں کا امین و پاسدار بتاتی تھیں لیکن درحقیقت یہ سب اس جادۂ توحید سے دور ہوچکے تھے جو ابراہیم ؑ کا طرۂ امتیاز تھا۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح فرمایا ہے کہ ابراہیم ؑ نہ یہودی تھے، نہ نصرانی تھے اور نہ ہی وہ مشرک تھے، وہ تو حنیف مسلم تھے، ایک سچے پکے موحد مسلمان۔ یہودیت اور نصرانیت تو بہت بعد کی چیزیں ہیں، شرک و بت پرستی سے بھی ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان کا اگر کسی سے تعلق ہے تو وہ نبیؐ عربی ہیں اور ان کے ماننے والے ہیں۔ وہ بھی خالص موحد تھے اور یہ بھی خالص موحد ہیں۔
یہاں مسلمانوں کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اہل کتاب کا ایک گروہ اس کوشش میں مرا جارہا ہے کہ وہ کسی طرح تم کو سیدھے رستے سے دور کردے مگر وہ تم سے زیادہ اپنا نقصان کر رہا ہے ، اور اس کو اس کا احساس بھی نہیں ہے۔ اخیر میں اہل کتاب سے یہ سوال کیا گیا ہے کہ تم جان بوجھ کر حق کو کیوں چھپا رہے ہو، کیوں حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط کر رہے ہو اور کیوں آیات الٰہی کے انکار کی روش اختیار کر رہے ہو، حالانکہ تم اس حقیقت سے واقف ہو ۔ تمہیں تو نبیؐ برحق کی گواہی دینی تھی مگر تم حق کو چھپانے کا جرم کر رہے ہو؟٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(26 جولائی 2024 )
Jibreel School | Islamic School in Kolkata | Muslim School in Kolkata | Muslim English Medium School in Kolkata | Islamic and Modern Education in Kolkata | Best Islamic School in Kolkata | Best Muslim School in Kolkata | Units of Jibreel International Islamic School | Muslim Private School in Kolkata | First Islamic School in Kolkata
No comments:
Post a Comment