بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں، جو لوگوں میں سے انصاف کا حکم دیتے ہیں، تو ان کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو۔ (21) یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال برباد ہوگئے، دنیا اور آخرت میں۔ اوران کا کوئی مددگار نہیں ہے۔ (22) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا۔ ان کو اللہ کی کتاب کی طرف بلایا جارہا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے ،پھر ان میں سے ایک گروہ منہ موڑ لیتا ہے، اور وہ تو ہیں ہی روگردانی کرنے والے۔ (23) یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں، ہم کو آگ ہرگز نہ چھوئے گی مگر گنتی کے چند دن۔ اور ان کو دھوکے میں ڈال دیاہے، ان کے دین کے معاملے میں ان باتوں نے، جو وہ گھڑا کرتے تھے۔ (24) تو اس وقت کیا ہو گا، جب ہم انہیں جمع کریں گے اس دن کے لئے، جس میں کوئی شک نہیں ہے، اور ہر نفس کو اس کا پورا پوار بدلہ دیا جائے گا، جو اس نے کمایا ہوگا۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ (25) کہہ دو، اے اللہ ! ملک کے مالک! تو جس کو چاہتا ہے بادشاہی دیتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے بادشاہی چھین لیتا ہے، اور تو ہی جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کر دیتا ہے ، تیرے ہی ہاتھ میں ہے سب خیر، بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (26) تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے، اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور تو ہی زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے، اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے، اور تو جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔ (27) مومنین کافروں کو دوست نہ بنائیں مومنوں کو چھوڑ کر، اور جو کوئی ایسا کرے گا تو اللہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں، سوائے اس کے کہ تم ان سے کوئی بچاؤ کرنا چاہو۔ اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ہوشیار کرتا ہے، اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔ (28) کہہ دو، اگر تم اس کو چھپاؤ جو تمہارے سینوں میں ہے، یا اس کو ظاہر کرو، اللہ اس کو جانتا ہے۔ اور وہ اس کو بھی جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (29) جس دن ہر نفس اپنی کی ہوئی نیکی کو اپنے سامنے موجود پائے گا اور جو برائی کی ہوگی اس کو بھی۔ تو وہ آرزو کرے گا، کاش! اس کے اور اس کے درمیان بہت دور کا فاصلہ ہوتا، اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ہوشیار کرتا ہے، اور اللہ بندوں کے ساتھ بہت مہربان ہے۔ (30)
سورہ : آل عمران .... رکوع: 03 .... آیت: 21- 30.... پارہ: 3
اس واضح اعلان کے بعد کہ قرآن اللہ کی کتاب ہے اور اللہ کا دین اسلام ہی ہے، اب یہاں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ لوگ جن کو اس سے پہلے کتاب الٰہی کا ایک حصہ عطا کیا گیا تھا، وہ اس کتاب الٰہی کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ اور اس انکار کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ اس کتاب کو پہچان نہیں پا رہے ہیں بلکہ اس کی اصل وجہ ان کی بداعتقادی اور بداعمالی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے انبیاء، علماء اور صلحاء کی ناقدری کی اور ان کو ناحق قتل کرنے سے بھی باز نہیں آئے، اس کے باوجود یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو کوئی بڑی سزا نہیں دی جائے گی بلکہ ان کو اگر جہنم میں ڈالا بھی گیا تو کچھ دنوں میں ان کو وہاں سے نکال کر جنت بھیج دیا جائے گا۔ آخر اس وقت ان کا کیا حال ہوگا جب وہ قیامت کے روز اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے پکڑے جائیں گے اور ان کو ہمیشہ کیلئے جہنم میں جھونک دیا جائے گا؟
حقیقت یہ ہے کہ حکومت و بادشاہت سب اسی خدا کے ہاتھ میں ہے جو اس کائنات کا اکیلا خالق و مالک ہے۔ وہی جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔ اسی خدا نے اپنے نبیؐ کو اپنی کتاب کے ساتھ دنیا والوں کے پاس بھیجا ہے۔ اب یہی خدا کا آخری پیغام ہے اور یہی دین خدائے برحق کا دین ہے۔ اللہ کی کتاب قرآن مجید اور اللہ کے نبی محمدﷺ کا اسوہ ہی اللہ تک پہنچنے کا راستہ ہے۔
یہاں اخیر میں منافقت سے بچنے اور دشمنانِ اسلام کی شرارتوں سے محفوظ رہنے کیلئے بھی کچھ ہدایتیں دی گئی ہیں اور صاف سمجھا دیا گیا ہے کہ اللہ وہ ہے جو دلوں کی حالتوں سے بھی خوب آگاہ ہے۔ اگر تم کفر و نفاق چھپا کر بھی رکھوگے تو خدا کی پکڑ سے بچ نہیں پاؤ گے۔٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(28جون 2024 )
Jibreel School | Islamic School in Kolkata | Muslim School in Kolkata | Muslim English Medium School in Kolkata | Islamic and Modern Education in Kolkata | Best Islamic School in Kolkata | Best Muslim School in Kolkata | Units of Jibreel International Islamic School | Muslim Private School in Kolkata | First Islamic School in Kolkata
No comments:
Post a Comment