پھر جب طالوت لشکر کو لے کرنکلا تو اس نے کہا، بے شک اللہ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمانے والا ہے چنانچہ جس نے اس میں سے پانی پی لیا وہ میرا ساتھی نہیں اور جو اس کو نہیں چکھے گا تو بے شک وہ میرا ساتھی ہے، سوائے اس کے کہ کوئی ایک چلو بھر پانی اپنے ہاتھ سے لے۔ تو ان میں سے تھوڑے لوگوں کے سوا سب نے اس سے خوب پیا۔ پھر جب وہ اورجو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے نہر کے پار ہوگئے تو انہوں نے کہا، آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ یہ گمان رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا، کتنی ہی چھوٹی جماعتیں ہیں جو اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آ ئی ہیں۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (249) اور جب جالوت اور اس کی فوجوں سے ان کا سامنا ہوا تو انہوں نے دعا کی، اے ہمارے رب ! ہم پر صبرانڈیل دے اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافر قوم کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما۔ (250) تو انہوں نے اللہ کے حکم سے انہیں شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ نے اس کو بادشاہت اور حکمت عطا کی اور اس کو علم بھی عطا فرمایا جتنا اس نے چاہا ۔اور اگر اللہ لوگوں میں سے بعض کے ذریعہ بعض کو دفع نہ کرتا رہتا تو زمین یقیناً فساد سے بھر جاتی، لیکن اللہ دنیا والوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے۔ (251) یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم آپ کو حق کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں اور بے شک آپ رسولوں میں سے ہیں۔ (252) یہ سب رسول ہیں، ان میں سے بعض کو ہم نے بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں وہ بھی ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور بعض کو اس نے درجات میں بلند کیا، اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو واضح نشانیاں دیں اور روح القدس سے ہم نے اس کی تائید کی۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد کے لوگ آپس میں نہ لڑتے، اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آچکی تھیں ، لیکن انہوں نے اختلاف کیا، تو ان میں سے کوئی ایمان لایا اور ان میں سے کسی نے کفر کیا، اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے، لیکن اللہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔ (253)
سورہ : بقرہ .... رکوع: 33 .... آیت: 249- 253 .... پارہ: 2/3
جب اللہ تعالیٰ نے طالوت کو بنی اسرائیل کا بادشاہ مقرر فرمادیا اور سموئیل نبی نے بالآخر بنی اسرائیل کے سرداروں کو ان کی بادشاہت اور قیادت پر رضامند کرلیا تو اب وہ فلسطینی لشکر کے مقابلے کیلئے آگے بڑھے مگر طالوت نے جنگ سے قبل اپنے ساتھیوں کا امتحان لیا۔ اس امتحان میں زیادہ تر لوگ ناکام ہوگئے اور انہوں نے اس لشکر سے لڑائی کرنے سے انکار کردیا جس کا سردار جالوت نامی انتہائی مشہور اور خطرناک آدمی تھا۔ تورات میں اس کا نام جاتی جولیت آیا ہے۔ جو اللہ پر ایمان رکھنے والے تھے انہوں نے کہا کہ تعداد اصل چیز نہیں ہے، اصل چیز اللہ پر ایمان ہے۔ جب کوئی جماعت اللہ کا نام لے کر میدان جنگ میں اترتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے اذن سے ان کو کامیابی عطا فرماتا ہے اور ایسا بہت مرتبہ ہوا ہے۔ یہی بات بعد میں مسلمانوں کے حق میں بھی سامنے آئی جب وہ قلیل جماعت کے ساتھ قریش کے مقابلہ میں میدان بدر میں اترے تو اللہ نے ان کو اسی طرح فتح و نصرت سے نوازا جس طرح طالوت کی فوج کو جالوت کے مقابلے میں کامیابی عطا فرمائی۔
اس مقابلے کی خاص بات یہ تھی کہ اللہ نے اس میدان جنگ میں نوجوان داؤد کے ہاتھوں ظالم جالوت کو جہنم رسید کیا اور بعد میں ان کو مزید علم و حکمت اور قوت و بادشاہت عطا فرمائی۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے یہ بات واضح فرمائی ہے کہ”اور اگر اللہ لوگوں میں سے بعض کے ذریعہ بعض کو دفع نہ کرتا رہتا تو زمین یقیناً فساد سے بھر جاتی، لیکن اللہ دنیا والوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے۔“ یعنی بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ اللہ اپنے نیک بندوں کے ذریعہ برے لوگوں کا خاتمہ کرتا ہے اور دنیا والوں کو ان کے شر و فساد سے نجات دیتا ہے۔
اخیر میں بتایا گیا ہے کہ اللہ نے دنیا میں بہت سارے رسولوں کو بھیجا ہے اور ان میں سے بعض کو بعض پر ایسی فضیلت دی ہے جو صرف انہی کی خصوصیت تھی۔ اور یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ دنیا میں جو لوگ برائیاں کر رہے ہیں اور کفر و انکار کی روش پر گامزن ہیں اس میں بھی اللہ کی مرضی اور حکمت شامل ہے، اگر اللہ ان کو اس کیلئے چھوٹ نہ دیتا تو وہ ہرگز خدا کی دنیا میں خدا کی نافرمانی کا کوئی بھی کام نہیں کرسکتے تھے۔ ”لیکن اللہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے“۔٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(19 اپریل 2024 )
Jibreel School | Islamic School in Kolkata | Muslim School in Kolkata | Muslim English Medium School in Kolkata | Islamic and Modern Education in Kolkata | Best Islamic School in Kolkata | Best Muslim School in Kolkata | Units of Jibreel International Islamic School | Muslim Private School in Kolkata | First Islamic School in Kolkata
No comments:
Post a Comment