Thursday, November 21, 2024

مطلقہ اور حسنِ سلوک نورِ قرآن 32

 


تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، اگر تم ایسی عورتوں کو طلاق دو جن کو تم نے ابھی ہاتھ نہ لگایا ہو یا ان کا مہر تک مقرر نہ کیا ہو، اور بہرحال ان کو کچھ سامان دے دو ، وسعت والے پر اس کی حیثیت کے مطابق اور تنگ دست پر اس کی حیثیت کے مطابق معروف طریقہ سے ساز وسامان دینا ہے، نیک آدمیوں پر یہ حق ہے۔ (236) اور اگر تم انہیں طلاق دو اس سے پہلے کہ تم انہیں ہاتھ لگاؤ اور تم ان کے لئے مہر مقرر کر چکے تھے، تو آدھا ادا کرنا ہے اس کاجو تم نے مقرر کیا ہے، الا یہ کہ وہ بخش دیں یا وہ مرد بخش دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے، اور اگر تم بخش دو تو یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے، اور اس فضیلت کو نہ بھولو جو تمہارے درمیان ہے۔ یقیناً تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو خوب دیکھنے والا ہے۔ (237) حفاظت کرو نمازوں کی اور درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور عاجزی کرتے ہوئے کھڑے رہا کرو۔ (238) پھر اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو چلتے چلتے یا سواری پر پڑھ لو ، پھر جب امن کی حالت میں آ جاؤ تو اللہ کو اس طریقے سے یاد کرو جیسے اس نے تمہیں سکھایا ہے، جس کو تم نہیں جانتے تھے۔ (239) اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ اپنی بیویوں کے لئے وصیت کر جائیں ایک سال تک خرچہ دینے کی اور ان کو نہ نکالنے کی، پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں اس میں جو کچھ وہ اپنی ذات کے معاملہ میں معروف طریقہ کے مطابق کریں۔ اور اللہ غلبہ والا، حکمت والا ہے۔ (240) اور طلاق یافتہ عورتوں کو معروف طریقہ کے مطابق کچھ سامان دیناہے، متقی لوگوں پریہ حق ہے۔ (241) اسی طرح اللہ اپنی آیتیں تمہارے لئے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔ (242)

سورہ : بقرہ .... رکوع: 31 .... آیت: 236- 242 .... پارہ: 2
مطلقہ عورتوں کے تعلق سے یہاں مزید ہدایات موجود ہیں۔ اگر ایک آدمی کسی ایسی عورت کو طلاق دے جس کو اس نے ہاتھ نہ لگایا ہو اور اس کا مہر بھی مقرر نہ کیا ہو تو اس پر مہر کی ادائیگی لازم نہیں ہے مگر تھوڑا بہت ساز و سامان اور تحفہ تحائف دے کر معاملہ ختم کرنا ضروری ہے تاکہ زندگی کا یہ کڑوا معاملہ حسن و خوبی کے ساتھ اپنے انجام تک پہنچے، اور یہ حکم دیگر مطلقہ عورتوں کیلئے بھی ہے۔ اللہ سے ڈرنے والے نیک مسلمانوں کیلئے ایسا کرنا لازم ہے۔ یہ بات ہمارے سماج میں بھی مشہور و معروف ہے کہ جب کسی کا رشتہ طے ہوتا ہے اور شادی بیاہ کی بات شروع ہوتی ہے تو دونوں طرف سے تحفے تحائف کے لین دین کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور پھر نکاح کے موقع پر بھی بہت سارے تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے نکاح کا یہ پاکیزہ رشتہ ٹوٹ رہا ہو تو آدمی کو اس وقت بھی اسی اخلاق اور محبت کا مظاہرہ کرنا چاہئے جو اس نے شروع میں کیا تھا۔ غریب آدمی اپنی حالت کے مطابق سازو سامان دے گا اور امیر آدمی اپنی حیثیت کے مطابق دے گا۔ اور اگر کسی نے اپنی بیوی سے ملاقات تو نہ کی ہو مگر اس کا مہر طے ہوچکا ہو تو اس پر آدھے مہر کی ادائیگی لازم ہے۔ یہاں اس تعلق سے یہ بھی بتادیا گیا ہے کہ دونوں ہی فریق اپنا حق چھوڑ سکتے ہیں۔ بیوی اگر اپنا مہر معاف کردے تو یہ بھی مناسب ہے اور اگر شوہر اپنا حق چھوڑ کر پورا مہر ادا کردے تو یہ اور بھی بہتر بات ہے۔
یہاں اس رکوع میں نماز کے تعلق سے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ اس کی ہر حال میں حفاظت کرنی چاہئے اور درمیانی نمازکی بھی۔ مفسرین نے عام طور پر اس سے عصر کی نماز مراد لی ہے کہ یہ وقت انسانوں کی انتہائی مصروفیت کا ہوتا ہے اوراس وقت شدید خطرہ ہوتا ہے کہ انسان نماز سے غافل ہوجائے۔ یہاں حالت خوف کی نماز کا بھی ذکر ہے کہ انسان چلتے پھرتے اور سواری میں بھی نماز ادا کرسکتا ہے مگر یہ نماز بہرحال اسی طرح ادا کی جائے گی جس طرح اللہ نے اپنے بندوں کو اپنے نبی ﷺ کے ذریعہ تعلیم دی ہے اور نماز پڑھنا سکھایا ہے۔ ٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(22مارچ 2024 )


Jibreel School | Islamic School in Kolkata | Muslim School in Kolkata | Muslim English Medium School in Kolkata | Islamic and Modern Education in Kolkata | Best Islamic School in Kolkata | Best Muslim School in Kolkata | Units of Jibreel International Islamic School | Muslim Private School in Kolkata | First Islamic School in Kolkata

No comments:

Post a Comment

Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers

  Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers On October 30, 2024, our Pre-Primary Department at Jibreel International School cele...