وہ تم سے سوال کرتے ہیں حرمت والے مہینے میں لڑائی کے بارے میں۔ کہہ دو، اس میں لڑائی کرنا بڑا گناہ ہے۔ اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے باشندوں کو اس سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے اور فتنہ قتل سے بھی زیادہ بڑی برائی ہے۔ اور وہ لوگ برابر تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں اگر ان کا بس چلے، اور تم میں سے جو اپنے دین سے پھر جائے گا پھر اس حال میں مرے گا کہ وہ کافر ہو تو یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (217) بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہی لوگ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (218) وہ تم سے سوال کرتے ہیں شراب اور جوئے کے بارے میں۔ کہہ دو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں، اور ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے زیادہ بڑا ہے۔ اور وہ تم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں؟ کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو۔ اسی طرح اللہ تمہارے لئے آیتوں کو صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔ (219) دنیا اور آخرت کے معاملات میں۔ اور وہ تم سے سوال کرتے ہیں یتیموں کے بارے میں۔ کہہ دو کہ جس میں ان کی بھلائی ہو وہ بہتر ہے اور اگر تم ان کو اپنے ساتھ ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ کو معلوم ہے کہ کون بگاڑ چاہنے والا ہے اور کون بھلائی کرنے والا۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، بلاشبہ اللہ غلبہ والا، حکمت والا ہے۔ (220) اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں، اور مومن کنیز بہتر ہے ایک مشرک عورت سے اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند آئے۔ اور مشرک مردوں سے کسی کا نکاح نہ کراؤ یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں، اور مومن غلام بہتر ہے مشرک مرد سے اگرچہ وہ تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت و مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور لوگوں کے لئے اپنی آیتیں صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔ (221)
سورہ : بقرہ .... رکوع: 27 .... آیت: 217- 221 .... پارہ: 2
اس رکوع میں چار اہم سوالات مذکور ہوئے ہیں، وہ تم سے سوال کرتے ہیں حرمت والے مہینے میں لڑائی کے بارے میں۔ وہ تم سے سوال کرتے ہیں شراب اور جوئے کے بارے میں۔ وہ تم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں ؟ وہ تم سے سوال کرتے ہیں یتیموں کے بارے میں۔ پھر اللہ نے ان کے جوابات بھی صراحت و وضاحت کے ساتھ دیے ہیں، اس کے علاوہ یہاں نکاح کے تعلق سے بھی یہ واضح کیا گیا ہے کہ مسلمان مرد و عورت کو نکاح کے وقت سب سے پہلے کیا بات دھیان میں رکھنی چاہئے۔
قابل احترام مہینوں کے تعلق سے کچھ ہدایتیں پہلے بھی آچکی ہیں، یہاں بتایا گیا ہے کہ اس میں لڑائی کرنا معمولی بات نہیں ہے مگر جو لوگ مسلمانوں کے، مسجد حرام کے اور مبارک شہر مکہ اور اس کے رہنے والوں کے جانی دشمن بنے ہوئے ہیں ان کا جرم و گناہ اتنا بڑا ہے کہ ان کے خلاف کبھی بھی اور کہیں بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ارتداد کے مرتکب ہوں گے اور اسی حالت میں وفات پاجائیں گے وہ دنیا و آخرت دونوں کا نقصان کریں گے۔
شراب اور جوئے میں ڈھیر سارے نقصانات ہیں مگر مشرکین مکہ کے امیروں کا ایک معمول یہ تھا کہ وہ قحط اور تنگ دستی کے زمانوں میں ایسی محفلیں جماتے جس میں وہ شراب پیتے اور جوئے کھیلتے تھے، پھر وہ رقم جو وہ اس میں جیتتے تھے محتاجوں میں تقسیم کردیتے تھے، یہاں اس کا بھی جواب آگیا کہ اس میں جو نفع ہے وہ تھوڑا ہے مگر اس کا جو گناہ ہے وہ بہت بڑا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی بتادیا گیا کہ ضرورت پڑنے پر زیادہ سے زیادہ رقم بطور امداد و تعاون خرچ کرنا چاہئے مگر اپنی ضرورت بھر سامان اپنے پاس رکھ لینا چاہئے تاکہ مدد کرنے والا خود دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلاتا نہ پھرے۔
یتیموں کے تعلق سے بہت ساری ہدایتیں ہیں۔ ان کی خیر خواہی بھی لازم ہے اور ان کا مال حرام طریقے سے کھانے کی ممانعت بھی ہے۔ ایسے میں یہاں واضح کردیا گیا ہے کہ بوقت ضرورت اور برائے اصلاح ان کا مال اپنے مال کے ساتھ ملایا بھی جاسکتا ہے مگر یاد رہے کہ اللہ کو سب معلوم ہے کہ کون گڑبڑی کررہا ہے اور کون بھلائی کررہا ہے۔ اخیر میں نکاح کے تعلق سے یہ صاف حکم ہے کہ مسلمانوں کو نکاح صرف ایمان والوں کے ساتھ کرنا چاہئے۔ یہ ایک اہم عمل ہے اور انسانی زندگی پر اس کے دوررس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زندگی کی معمولی راحتوں کیلئے آخرت کی عظیم نعمتوں کی قربانی نہیں دی جاسکتی ہے۔ ٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(23فروری 2024 )
No comments:
Post a Comment