کہہ دو کہ جو جبریل کا دشمن ہے تو وہ جان لے کہ اس نے اس کلام کو تمہارے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے، یہ تصدیق کرنے والا ہے اس کا جو اس کے پہلے سے موجود ہے اور یہ ہدایت و بشارت ہے ایمان والوں کے لئے۔ (97) جو کوئی اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا اور جبریل اورمیکال کا دشمن ہے تو بے شک اللہ ایسے کافروں کا دشمن ہے۔ (98) اور یقیناً ہم نے تمہارے اوپر نہایت واضح آیات نازل کی ہیں،اور ان کا انکار صرف فاسق لوگ ہی کر سکتے ہیں۔ (99) کیا ایسا نہیں ہے کہ جب کبھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان کے ایک گروہ نے اس کو توڑ ڈالا بلکہ ان میں سے اکثر ایمان ہی نہیں لاتے۔ (100) اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول آیا جواس چیز کی تصدیق کرنے والا ہے جو ان کے پاس موجود ہے تو ان میں سے ایک گروہ نے جن کو کتاب دی گئی تھی، اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے پھینک دیا گویا وہ اس کو جانتے ہی نہیں۔ (101) اور وہ ان چیزوں کے پیچھے پڑ گئے جو سلیمان کے عہد حکومت میں شیاطین پڑھتے تھے۔ حالانکہ سلیمان نے کوئی کفر نہیں کیا بلکہ یہ شیاطین تھے جنہوں نے کفر کیا۔ یہی لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور وہ اس چیز میں پڑ گئے جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی تھی حالانکہ وہ جب بھی کسی کو اپنا فن سکھاتے تو اس کو خبردار کردیتے تھے کہ ہم آزمائش کے لئے ہیں تو تم کفر میں نہ پڑ جانا۔ مگر یہ لوگ ان سے وہ علم سیکھتے جس سے شوہر اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال سکیں۔ اور دراصل وہ اس کے ذریعہ اللہ کی مرضی کے بغیر کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ اور یہ وہ چیز سیکھتے تھے جو ان کو نقصان پہنچائے اور نفع نہ دے۔ اور وہ خوب جانتے تھے کہ جس نے اس کو خریدا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ کیا ہی بری ہے وہ چیز جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں کو بیچا۔ کاش انہیں معلوم ہوتا! (102) اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کی جانب سے ان کو بہترین ثواب ملتا، کاش انہیں معلوم ہوتا! (103)
.... سورہ : بقرہ .... رکوع: 12 .... آیت: 97- 103 ....بنی اسرائیل کی ایمانی، اخلاقی، سماجی، معاشرتی اور روحانی بیماریوں کا ذکر چل رہا ہے۔ اللہ نے ان پر بے تحاشا فضل و انعام فرمایا اور بہت سارے نبیوں کو ان کی ہدایت ورہنمائی کیلئے ان کے درمیان بھیجا مگر وہ اپنی بداخلاقیوں اور بداعمالیوں میں اتنے آگے بڑھ گئے کہ انہوں نے اللہ کی نہایت اہم اور مقرب مخلوق فرشتوں کی مخالفت بھی شروع کردی۔ ان کے پاس موجود آسمانی کتابوں اور ان کے درمیان آنے والے نبیوں نے ان کو فرشتوں کی اہمیت کے تعلق سے بہت کچھ بتادیا تھا اور جبریل و میکال جیسے معزز ومقرب فرشتوں کی عظمت و جلالت سے بھی آگاہ کردیا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے صرف اس لئے جبریل امین کے تعلق سے نازیبا باتیں پھیلانی شروع کردی کہ وہ محمد رسول اللہﷺ کے پاس اللہ کا کلام لے کر آرہے تھے۔ انہوں نے یہ سوچا کہ اس طرح جبریل کی عظمت و اہمیت کم ہوجائے گی اور لوگ قرآن اور محمدؐ سے دور ہوجائیں گے۔ انہوں نے لوگوں کو سمجھانا شروع کیا کہ میکال تو بہت اہم فرشتے ہیں مگر جبریل کوئی اہم فرشتہ نہیں ہیں۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے ان کا سخت محاسبہ کیا ہے اور صاف لفظوں میں یہ اعلان کردیا ہے کہ جو بھی جبریل و میکال اور دیگر فرشتوں سے دشمنی رکھتا ہے تو اللہ خود ایسے کافروں کا دشمن ہے۔
یہاں ملک ِسلیمان ؑ اور زمانہ بابل کا ذکر بھی ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سلیمان ؑ کو جادوئی حکومت عطا فرمائی تھی۔ ان کے مخالفوں کو جب کچھ نہ سوجھا تو انہوں نے سحر و ساحری کا بازار گرم کردیا اور خود سلیمانی حکومت کو بھی جادوگری کا معجزہ و کرشمہ قرار دینے لگے۔ اس زمانہ میں سحر، شعبدہ، فال، نجوم اور کہانت جیسی چیزوں کو خوب عروج حاصل ہوا۔ پھر جب اللہ نے جادوگروں کی شرارت سے حفاظت کیلئے بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت کو ایک ایسے علم کے ساتھ اتارا جو اشیاء و کلمات کے روحانی خواص و اثرات والی چیزوں گنڈا تعویذ اور جھاڑ پھونک جیسا کچھ تھا اور جو کھلا ہوا فتنہ اور امتحان تھا، تو اس کا بھی انہوں نے صرف غلط اور ناجائز استعمال کیا اورفرشتوں کے سمجھانے کے باوجود اس سے فائدہ اٹھانے اور فائدہ پہنچانے کے بجائے صرف اور صرف نقصان کمایا۔٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(10نومبر 2023 )
No comments:
Post a Comment