Friday, March 8, 2024

طلاق دو مرتبہ ہے! نورِ قرآن 30

 


طلاق دو مرتبہ ہے ، پھر یا تو قاعدے کے مطابق روک لینا ہے یا اچھے طریقے سے رخصت کر دینا ہے اور تمہارے لئے یہ حلال نہیں کہ تم اس میں سے کچھ بھی واپس لو جو تم ان عورتوں کو دے چکے ہو مگر اس صورت میں کہ دونوں کو خوف ہو کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، تو اگر تم خوف محسوس کرو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں اس مال میں جس کو عورت فدیہ میں دے۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں تو ان سے تجاوز مت کرو اور جو اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ (229) پس اگر وہ اس کو طلاق دے دے تو وہ اس کے بعد اس کے لئے حلال نہ ہو گی یہاں تک کہ وہ اس کے سوا کسی دوسرے شوہر سے نکاح کرلے ، پھر اگر وہ شخص اس کو طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ آپس میں رجوع کر لیں اگر وہ توقع رکھتے ہوں کہ دونوں اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، اور یہ اللہ کی حدود ہیں جنہیں وہ ان لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے جو علم رکھتے ہیں۔ (230) اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو، پھر وہ اپنی مدت کو پہنچ جائیں تو ان کو قاعدے کے مطابق روک لو یا قاعدے کے مطابق چھوڑ دو، اور تم ان کو تکلیف پہنچانے کے ارادے سے نہ روکو کہ تم زیادتی کرو، اور جس کسی نے ایسا کیا تو اس نے اپنی ہی جان پر ظلم کیا اور اللہ کی آیات کو مذاق نہ بناؤ، اور یاد کرو اپنے اوپر اللہ کی نعمت کواور اس کتاب و حکمت کو جو اس نے تم پر نازل کیا ہے، وہ اس کے ذریعہ تمہیں نصیحت کرتا ہے، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ (231)
سورہ : بقرہ .... رکوع: 29 .... آیت: 229- 231 .... پارہ: 2
طلاق کا بیان گزشتہ رکوع سے شروع ہوا ہے۔ اس رکوع کے بعد مزید دو رکوع میں اس سے متعلق دیگر ہدایتیں ہیں۔ اس کے علاوہ بھی قرآن مجید میں کئی جگہوں پر اس تعلق سے ہدایتیں اور نصیحتیں موجود ہیں بلکہ ایک سورہ بھی اسی عنوان سے قرآن مجید کے ۲۸ویں پارے میں موجود ہے۔ گویا عائلی زندگی اور خاندانی نظام سے متعلق کوئی بھی پہلو قرآن نے چھوڑا نہیں ہے، وجہ ظاہر ہے کہ ہر انسان نکاح کرتا ہے اور اس کو مختلف حالتوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ قرآن جو قانون، حکمت اور ہدایت کی کتاب ہے وہ انسانوں کو ان کی زندگی کے تمام اہم معاملات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
یہ بات پچھلے رکوع میں آچکی ہے کہ طلاق کوئی مذاق نہیں ہے اور آگے یہ بات بھی آرہی ہے کہ نکاح کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ نکاح اور طلاق کی اہمیت اسی طرح ہے جس طرح زندگی اور موت کی اہمیت ہے۔ نکاح کسی بھی انسان کیلئے ایک نئی بلکہ اس کی اپنی اصلی زندگی کی شروعات ہوتی ہے۔ جب اللہ انسان کو پیدا کرتا ہے تواس کو ایک خاندان عطا کرتا ہے جہاں اس کے ماں باپ، بہن بھائی اور دیگر نسبی رشتہ دار ہوتے ہیں جو اس کو ایک اچھا انسان بننے میں مدد کرتے ہیں اورجب وہ مکمل آدمی بن جاتا ہے تو نکاح کے ذریعہ اس کی اپنی زندگی شروع ہوتی ہے جہاں اس کو شوہر اورباپ بن کر یا بیوی اور ماں بن کر انسانی تاریخ میں اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ رہی بات طلاق کی تو وہ ایک ایسا حادثہ ہے جو کسی بھی انسان کو چاہے مرد ہو یا عورت ایک ایسی آفت سے دوچار کرتا ہے جسے کوئی بھی شوق سے دعوت نہیں دیتا اور بحالت مجبوری اسی طرح قبول کرتا ہے جس طرح وہ موت کو قبول کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
اب اگر کسی کو طلاق جیسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے تو وہ اس مرحلہ سے عزت و سہولت کے ساتھ کیسے گزر سکتا ہے، اللہ نے اپنے بندوں کو اس کیلئے ہدایتیں دے دی ہیں۔ اس رکوع کے اخیر میں یہ بات بتادی گئی ہے کہ جو بھی اللہ سے ڈرتے ہوئے اس کی ہدایت کے مطابق طلاق کے معاملہ سے گزرے گا اس کیلئے اللہ کی رحمت سے اس حادثہ کو برداشت کرنا آسان ہوجائے گا۔
طلاق بہرحال موت نہیں ہے کہ اس سے رجوع ناممکن ہو، اسی لئے اللہ نے اعلان فرمایا ہے کہ تم دو مرتبہ طلاق دے کر رجوع کرسکتے ہو۔ اگر عورت نکاح توڑنا چاہے تو فدیہ کے ذریعہ بھی خلع حاصل کرسکتی ہے۔ پھر جب میاں بیوی طلاق کے آخری مرحلے تک پہنچ جاتے ہیں تو اب واپسی لگ بھگ ناممکن ہوجاتی ہے کہ درمیان میں یہ شرط عائد کردی گئی ہے کہ اب مطلقہ عورت کسی اور کے عقد نکاح میں رہے گی۔ ہاں اگر وہ کسی وجہ سے پھر سے مطلقہ ہوجائے تو ان دونوں کیلئے واپسی کا دروازہ کھل جائے گا لیکن یہ سب اسی طرح ہوگا جس طرح اللہ نے بیان کیا ہے نہ کہ اس کی خاطر کوئی چور دروازہ اختیار کیا جائے گا۔ جو لوگ طلاق کو مذاق بنائیں گے اور اللہ کے قانون سے کھلواڑ کی کوشش کریں گے وہ ضرور اللہ کی جانب سے دنیا و آخرت دونوں جگہوں پر عذاب اور سزا کے مستحق ہوں گے ۔٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(8 مارچ 2024 )


No comments:

Post a Comment

Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers

  Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers On October 30, 2024, our Pre-Primary Department at Jibreel International School cele...