کا عزم کر لیا تو پھر حج کے دوران نہ کوئی شہوت کی بات ہو، نہ گناہ کا
ارتکاب ہو اور نہ لڑائی جھگڑا۔ اور جو نیکی بھی تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا
ہے۔ اور تم زادِ راہ لے لیا کرو، بے شک بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔ اور مجھ
سے ڈرو اے عقل والو! (197) تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش
کرو۔ پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعر حرام کے پاس اللہ کا ذکر کرو۔
اور اس کا ذکر اس طرح کرو جس طرح اس نے تمہیں ہدایت دی ہے، اور تم اس سے
پہلے بھٹکنے والوں میں سے تھے۔ (198) پھر تم وہاں سے واپس آؤ جہاں سے لوگ
واپس آتے ہیں اور اللہ سے مغفرت مانگو۔ بے شک اللہ بخشنے والا، رحم فرمانے
والا ہے۔ (199) پھر جب تم اپنے حج کے ارکان پورے کر لو، تو اللہ کو یاد کرو
جیسے تم اپنے آباء و اجداد کو یاد کرتے رہے ہو، یا اس سے بھی زیادہ شدت
سے۔ تو لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں دنیا ہی
میں دے دے، اور ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ (200) اور ان میں سے کچھ وہ
ہیں جو کہتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھی
بھلائی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے۔ (201) یہی لوگ ہیں جن کیلئے اس
میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔
(202) اور اللہ کو یاد کرو چند گنے ہوئے دنوں میں۔ پھر جو شخص دو دنوں میں
جلدی چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس پر بھی کوئی
گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ تقویٰ اختیار کرے۔ اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ
تم سب اس کے پاس جمع کیے جاؤ گے۔ (203) اور لوگوں میں سے کوئی ایسا ہے جس
کی بات دنیا کی زندگی میں تمہیں بھلی لگتی ہے، اور وہ اللہ کو اپنے دل کی
بات پر گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے۔ (204) اور جب وہ لوٹ کر
جاتا ہے تو زمین میں یہی کوشش کرتا ہے کہ اس میں فساد مچائے اور کھیتوں اور
نسلوں کو تباہ کرے۔ اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ (205) اور جب اس سے
کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو، تو گھمنڈ اس کو گناہ پر جمادیتا ہے۔ تو اس کے
لیے جہنم کافی ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔ (206) اور لوگوں میں سے
کوئی ایسا ہے جو اللہ کی رضاجوئی کی خاطر اپنی جان تک بیچ ڈالتا ہے۔ اور
اللہ بندوں پر بہت مہربان ہے۔ (207) اے ایمان لانے والو! اسلام میں پورے
پورے داخل ہو جاؤ، اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو۔ بے شک وہ تمہارا
کھلا دشمن ہے۔ (208) پھر اگر تم پھسل گئے، اس کے بعد بھی کہ تمہارے پاس
واضح دلیلیں آ چکی ہیں، تو جان لو کہ اللہ سب پر غالب ہے، حکمت والا ہے۔
(209) کیا وہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ ان کے پاس بادل کے
سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی، اور معاملے کا فیصلہ کر دیا جائے؟ اور
اللہ ہی کی طرف سارے معاملات لوٹائے جاتے ہیں۔ (210)
سورہ : بقرہ .... رکوع: 25 .... آیت: 197- 210 .... پارہ: 2
گزشتہ رکوع میں بھی حج و عمرہ کے تعلق سے کچھ ہدایتیں تھیں، اس رکوع میں
حج کے ارکان و مناسک کے تعلق سے مزید وضاحتیں کردی گئی ہیں۔ حج کن دنوں میں
کرنا ہے، اس کیلئے کیا تیاریاں کرنی ہیں، کن باتوں کا خاص لحاظ رکھنا ہے،
عرفات و مزدلفہ اور منیٰ میں وقوف و قیام کے دوران ذکر و دعا کا کیسا
اہتمام کرنا ہے، یہ ساری باتیں تفصیل کے ساتھ یہاں بیان کردی گئی ہیں۔
رکوع کے آخری حصہ میں ایمان والوں کو اسلام میں پوری طرح داخل ہونے اور
شیطان کی دشمنی سے محتاط رہنے کا حکم دینے سے پہلے دو ایسے کرداروں پر
روشنی ڈالی گئی ہے جن میں سے ایک بظاہر بڑا نیک و مخلص مگر فی الواقع نہایت
بدکردار ہے اور دوسرا اللہ کی رضامندی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کردینے
والا ہے۔ اللہ نیک لوگوں کو ہی پسند کرتا ہے اور دنیا و آخرت دونوں جگہوں
میں انہی کو کامیابی عطا کرتا ہے۔ بلاشبہ اللہ اپنے نیک بندوں پر بہت
مہربان ہے۔ ٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(9 فروری 2024 )
حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں۔ تو جس نے ان میں حج
No comments:
Post a Comment