یقینا
آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں
جو انسانوں کو نفع پہنچانے والی چیزیں لے کر سمندر میں چلتی ہیں اور اُس
پانی میں جس کو اللہ نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ
کردیا اور اس میں ہر قسم کے جاندار پھیلادیے، اور ہواؤں کی گردش میں اور
بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان لوگوں کیلئے بہت ساری
نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ (164) اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں
جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کے برابر ٹھہراتے ہیں، وہ ان سے اس طرح محبت
کرتے ہیں جس طرح اللہ سے محبت کرنی چاہئے۔ اور جو ایمان لائے ہیں وہ سب سے
زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔ او ر کاش وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا ہے اس وقت
کو دیکھ لیں جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو جان لیں کہ بے شک قوت سب کی سب
اللہ کیلئے ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔ (165) جب وہ لوگ جن کی
پیروی کی گئی تھی، ان لوگوں سے بے زار ہوجائیں گے جنہوں نے پیروی کی تھی
اور وہ عذاب کو دیکھ لیں گے اور ان کے سب تعلقات ٹوٹ جائیں گے۔ (166) اور
جن لوگوں نے پیروی کی تھی وہ کہیں گے، کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو
ہم بھی ان سے اسی طرح بے زار ی ظاہر کرتے جس طرح انہوں نے ہم سے بے زاری
دکھائی ہے۔ اس طرح اللہ ان کے اعمال کو انہیں حسرت بنا کر دکھائے گا اور وہ
آگ سے نکل نہ پائیں گے۔ (167)
سورہ : بقرہ .... رکوع: 20 .... آیت: 164- 167 .... پارہ: 2
رحمان و رحیم خدائے واحد اللہ سبحانہ و تعالیٰ کون ہے، کہاں ہے اور اسے
کیسے دیکھا اور سمجھا جاسکتا ہے، یہاں اس جگہ اس کا جواب موجود ہے کہ خدائے
علیم و حکیم کائنات کے ہر حصے میں موجود ہے اور انسان اگر اپنی عقل کا
استعمال کرسکے تو وہ اس کے جلوے دنیا کی ہر شے میں دیکھ سکتا ہے۔ اس میں
کیا شک ہے کہ اللہ نے ہر انسان کو عقل عطا کی ہے اور وہ اپنے ہر معاملے میں
اپنی عقل استعمال کرتا ہے اور پھر اس کی عقل جو فیصلہ سناتی ہے وہی حتمی
اور یقینی بات ہوتی ہے۔ خدا کی ذات اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے اور اس
بات کو ہر وہ آدمی سمجھ سکتا ہے جو اپنی عقل کا صحیح استعمال کرے اورزمین و
آسمان کی بناوٹ میں، دن و رات کے آنے جانے میں، کشتیوں کے سمندر کی سطح پر
دوڑنے میں، آسمان سے بارش کے نازل ہونے اور مختلف اشیاء اور جاندار کے
پیدا ہونے میں اور بادلوں کے زمین و آسمان کے درمیان معلق ہونے میں غور و
فکر کرے۔ جس طرح ہماری عقل دن کو رات نہیں کہتی اور زمین کو آسمان تسلیم
نہیں کرسکتی اسی طرح ہماری عقل ہم کو یہ بھی بتاتی ہے کہ اس کائنات کا کوئی
خالق و مالک بھی ہے اور وہ اکیلا اس دنیا کا حکمراں ہے۔ شرط بس یہ ہے کہ
عقل سلامت ہو اور انسان اس کا درست استعمال کرسکے۔ رسول اللہ ﷺ کے جد امجد
ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ اس سلسلہ میں بہترین مثال ہے کہ ان کو خدا کی
معرفت اس وقت حاصل ہوئی جب انہوں نے اشیائے کائنات پر غور و خوض کیا اور
اپنی عقل کا بہترین استعمال کرکے انہوں نے خدا کی معرفت، قربت اور محبت
حاصل کی۔
جب انسان خدا کی رحمت، محبت اور عظمت کا اندازہ لگاتا ہے تو
وہ اپنے آپ کو اس کی شدید محبت میں گھرا ہوا پاتا ہے اور اپنا سر اور دل
صرف اسی کے آگے جھکانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ یہاں ان لوگوں پر حیرت ظاہر کی
گئی ہے جو اللہ کے سوا دوسروں کو بھی معبود بنالیتے ہیں اور ان سے اس طرح
محبت کرتے ہیں جیسی محبت صرف اور صرف اللہ رحمان و رحیم کا حق ہے۔ یہاں
اللہ تعالیٰ نے صاف لفظوں میں یہ بات بیان فرمائی ہے کہ وہ آدمی جس کے دل
میں خدا کے سوا کسی اور کی محبت ہو وہ مومن نہیں ہوسکتا ہے۔ محبت الٰہی
ایمان کا وہ بنیادی اور لازمی تقاضا ہے جس کے بغیر کوئی صاحب ِ ایمان نہیں
ہوسکتا ہے۔ وہ لوگ جو اللہ کے سوا دوسروں سے محبت کرتے اور ان سے امید
لگائے بیٹھے ہیں کل قیامت کے دن ان کی حسرت و ناامیدی کی کوئی انتہا نہیں
ہوگی جب وہ یہ دیکھ لیں گے کہ ان کی ساری عقیدتیں، محبتیں اور عبادتیں
رائیگاں چلی گئیں اور وہ جن سے امید لگائے بیٹھے تھے انہوں نے ان سے اپنا
دامن جھاڑ لیا۔ ٭
از: ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی علیگ
(5جنوری 2024 )
Tuesday, January 9, 2024
نورِ قرآن 21 مومن اللہ کا دیوانہ ہوتا ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers
Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers On October 30, 2024, our Pre-Primary Department at Jibreel International School cele...

-
JIBREEL INTERNATIONAL SCHOOL is an English Medium School. Besides the general national level syllabus and curriculum consisting of General ...
-
اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ، اور شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو۔ بے شک وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔ (168) و...
-
Square Day Fun: A Shape-Filled Adventure for Toddlers On October 30, 2024, our Pre-Primary Department at Jibreel International School cele...
No comments:
Post a Comment